ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / غلام نبی آزاد نے نواز شریف کو کشمیر کو حاصل کرنے کا خواب نہ دیکھنے کی صلاح دی

غلام نبی آزاد نے نواز شریف کو کشمیر کو حاصل کرنے کا خواب نہ دیکھنے کی صلاح دی

Tue, 26 Jul 2016 12:47:46  SO Admin   S.O. News Service

شاہجہاں پور،25؍جولائی (ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری اور پارٹی کی اترپردیش اکائی کے انچارج غلام نبی آزاد نے پاکستان کو کشمیر حاصل کرنے کا خواب دیکھنا بند کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے کہا کہ ان کے پاس ملک کے نام پر جو بھی بچا ہے، اسی کی حفاظت کریں۔کانگریس کی ’27سال ،یوپی بے حال ‘یاترا کو لے کر شاہ جہاں پور پہنچے آزاد نے آج یہاں پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کشمیر کو حاصل کرنے کا خواب دیکھنا بندکردینا چاہیے ۔آزاد نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں نے کشمیر کو حاصل کرنے کی کوشش میں اپنے ملک کے دو ٹکڑے کر کے بنگلہ دیش ضرور بنوا دیا اور ہندوستان کی ایک انچ زمین بھی نہیں لے پائے۔شریف کو میرا مشورہ ہے کہ پاکستان کے نام پر ان کے پاس جو بھی بچا ہے ،اسی کی حفاظت کریں۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نفرت کے اس ماحول میں کانگریس اپنی یاترا کے ذریعے دلوں کو جوڑنے پہنچی ہے۔بی جے پی ،ایس پی اور بی ایس پی عوام کو مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کر رہی ہیں، اسی وجہ سے ریاست ترقی کے معاملے میں کافی پچھڑ گئی ہے۔آزاد نے کہا کہ بی جے پی لیڈر کہتے تھے کہ مرکز میں حکومت بننے کے بعد غیر ملکی بینکوں میں جمع بلیک منی واپس لائی جائے گی ، لیکن دو سال گزر جانے کے بعد بھی بلیک منی کاکچھ اتہ پتہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی اکھلیش یادو حکومت نے لیپ ٹاپ تقسیم کیا ، جبکہ اس کو روزگار دینا چاہیے تھا۔آزاد نے کہا کہ کانگریس کی لڑائی قانون وانتظام کی صورت حال میں تبدیلی لانے کے لیے ہے۔صوبے میں گزشتہ تین دہائیوں سے جو حکومتیں آئیں ، ان سے عوام کو انصاف نہیں مل پایا۔صرف 10فیصد ایسے لوگوں کو انصاف ملا، جو دبنگ تھے۔ریاستی کانگریس صدر راج ببر نے الزام لگایا کہ گزشتہ 27؍سالوں میں صوبے کا ماحول کافی بگڑ چکا ہے۔اب اتر پردیش کی عوام کو سوچنا ہوگا کہ ریاست کو ترقی اور آپسی بھائی چارہ کی راہ پر کون لے جا سکتا ہے؟انہوں نے واضح کیا کہ کانگریس ریاست کے اسمبلی انتخابات میں کسی بھی پارٹی سے اتحاد نہیں کرے گی۔


سپریم کورٹ نے 24ہفتے کی حاملہ ریپ متاثرہ خاتون کو اسقاط حمل کی اجازت دی 
نئی دہلی، 25؍جولائی (ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )سپریم کورٹ نے آج ایک بڑا فیصلہ سناتے ہوئے ممبئی کی 24ہفتے کی حاملہ ریپ متاثرہ خاتون کو اسقاط حمل کی اجازت دے دی ہے۔عدالت عظمی کا کہنا ہے کہ اگر عورت کی جان کو خطرہ ہے تو 20ہفتے بعد بھی اسقاط حمل کرایا جا سکتا ہے۔عدالت نے قانون کے دائرے میں ہی یہ فیصلہ سنایا ہے۔قانون کی دفعہ 3کے مطابق ، 20ہفتے سے زیادہ ہونے پر اسقاط حمل نہیں کرایا جاسکتا لیکن دفعہ 5کے مطابق ، اگر عورت کی جان کو خطرہ ہو ،تو کبھی بھی اسقاط حمل کرایا جا سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے اس معاملے کو’ لائف بمقابلہ لائف ‘مانا ہے اور کہا ہے کہ عورت کی جان کو خطرہ ہے اس لیے اسقاط حمل کرایا جا سکتا ہے، لیکن 1971کا قانون صحیح ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ اس پر سماعت کرتا رہے گا۔قابل ذکر ہے کہ میڈیکل ٹیرمنیشن آف پریگنینسی ایکٹ 1971کے مطابق، 20ہفتے سے زیادہ کی حاملہ خاتون کا اسقاط حمل نہیں ہو سکتا۔ممبئی کی ریپ متاثرہ خاتون نے اس ایکٹ کوغیر آئینی بتاتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور اسقاط حمل کرانے کی اجازت مانگی تھی۔خاتون نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ وہ انتہائی غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہے، اس کے منگیتر نے شادی کا جھانسہ دے کر اس کے ساتھ عصمت دری کی اور اسے دھوکہ دے کر دوسری لڑکی سے شادی کر لی، جس کے بعد اس نے منگیتر کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج کرایا ۔عورت کو جب پتہ چلا کہ وہ حاملہ ہے تو اس نے کئی میڈیکل ٹیسٹ کرائے، جس سے پتہ چلا کہ اگر وہ اسقاط حمل نہیں کراتی ہے ، تو اس کی جان جا سکتی ہے۔2؍جون 2016کو ڈاکٹروں نے اس کا اسقاط حمل کرنے سے انکار کر دیاتھا، کیونکہ اس کو حاملہ ہوئے 20ہفتے سے زیادہ ہو چکے تھے۔خاتون نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ 1971میں ،جب قانون بنا تھا، تو اس وقت 20ہفتے کی شرط درست تھی ، لیکن اب وقت تبدل ہو گیا ہے ،اب 26ہفتے بعد بھی اسقاط حمل ہو سکتا ہے۔اس سے قبل سپریم کورٹ کو ممبئی کے کے ای میڈیکل اسپتال نے رپورٹ سونپی تھی، جس کے بعد عدالت نے یہ فیصلہ سنایا۔22؍جولائی کو معاملے کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے ایس جی رنجیت کمار نے مشورہ دیا تھا کہ اس معاملے میں ایک میڈیکل بورڈ قائم کر دیتے ہیں ،جو متاثرہ خاتون کی جانچ کر کے طے کرے گا کہ اس کا اسقاط حمل کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔اس کے لیے ایمس کے ڈاکٹر وں کی ایک ٹیم بنائی جائے جو خاتون کاٹیسٹ کرے گی۔لیکن درخواست گزار کے وکیل نے کہا تھا کہ خاتون ممبئی کی ہے اور وہ دہلی آنے کے قابل نہیں ہے۔ایسے میں ممبئی میں ہی اس کی جانچ ہو۔تب مہاراشٹر حکومت کے وکیل نے کہا تھا کہ ممبئی کے کے ای میڈیکل اسپتا ل میں ٹیسٹ ہو سکتا ہے، جس کے بعد عدالت نے رپورٹ داخل کی تھی۔


Share: